The Johari Window: A Graphic Model of Awareness in Interpersonal Relations- Urdu

The Johari Window: A Graphic Model of Awareness in Interpersonal Relations- Urdu

The Johari Window: A Graphic Model of Awareness in Interpersonal Relations- Urdu

The Johari Window

Table

Description automatically generated

بہت سے لوگ ایک ناخوش کیڑے کی طرح ساتھ چل تو پڑتے ہیں لیکن یہ جانے بغیر کہ کون سا قدم پہلے رکھنا ہےاور کون سا نہیں۔پھر جب مشکلات سامنے آتی ہیں اور عمومی طرز سے زندگی چلنا دشوار ہو جاتا   ہے ، ہم آگے بڑھنا بھی چاہتے ہیں تب ہمارے پا س  اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ ہم اپنے باہمی  تعلقات کا ایک بار پھر جائزہ لیں۔ مسئلہ اصل میں یہ ہے کہ باقی معاملات کی طرح اس معاملے میں سوچنے کے لیے وقت نکالنا مشکل  ہے، خاص کر ان لوگوں کے لیے جن کا سوشل سائنس سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔  البتہ اس Johari Window   کے چار حصوں کو با آسانی سمجھا  جا سکتا  ہے۔

پہلا چوتھائی: آزادئی فعل کی جگہ، اس کا تعلق ان افعال اور جذبات سے ہے، جن کو آپ اور لوگ دونوں جانتے ہیں۔

دوسرا چاتھائی: بے بصیرت۔وہ جگہ جس کو ہم تو پہچاننے سے عاری ہیں لیکن لوگ اس کو دیکھتے اور جانتے  ہیں۔

تیسرا چوتھائی: پوشیدہ جگہ۔ جس کو ہم تو جانتے ہیں، لیکن لوگوں کو نہیں دکھانا چاہتے۔

چوتھا چوتھائی: انجان جگہ۔جس کو نہ آپ جانتے ہیں اور نہ ہی لوگ۔لیکن ہم اس کا وجود اس لیے فرضی رکھ رہے ہیں کیونکہ یہ جب سامنے آتی ہے تب  انسان کواس چیز کا احساس ہوتا ہےکہ یہ  انجانے میں ایک لمبے عرصے سے میرے  باہمی تعلقات پر حاوی تھی۔

ایک چوتھائی اور تبدیلی کا مرکز

نئے گروپ میں پہلا چوتھائی بہت چھوٹا معلوم ہوتا ہے۔اس میں کچھ زیادہ آزادی اور رشتہ داری نہیں ہے۔جیسے جیسے گروپ بڑا اور پختہ ہوتا ہے، ویسے ہی پہلا چوتھائی اپنا حجم بڑھا لیتا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ہم مزید آزادی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور لوگوں کو ویسا ہی سمجھ رہے ہیں جیسا کہ وہ واقعی میں ہیں۔ جیسے جیسے پہلا چوتھائی بڑا ہوتا ہےتیسرا چوتھائی سکڑنے لگتا ہے۔اور ہمیں اپنے احساسات اور علم کو زیادہ چھپانے کی اہمیت نہیں معلوم ہوتی۔وجہ یہ ہے کہ، ایسا ماحول جہاں باہمی اعتماد ہووہاں اپنے احساسات اور جذبات کو چھپانے کی نوبت محسوس نہیں ہوتی۔ دوسرے چوتھائی کو اپنا حجم بڑھانے میں وقت لگتا ہےکیونکہ انسانی نفسیات کی فطرت کچھ ایسی ہے کہ اس کی  اپنے احساسات اور افعال کو چھپانے کی وجہ معقولی ہوتی ہے۔ البتہ  چوتھا چاتھائی بہت سے تجربات اور علم کے بعد خود کو بدل لیتا ہے۔ لیکن،  ہمارے گمان کے مطابق یہ تبدیلی  دوسرے چوتھائی کی بنسبت زیادہ دیر لگاتی ہے۔بلا شبہ ہر اعتبار سے   چوتھا  چوتھائی اپنے ظاہری حجم سے کہیں بڑا اور کہیں زیادہ مؤثر ہے۔

انفرادی طور پہ Johari Window کا تعلق باہمی رشتوں سے ہے۔پہلے چوتھائی سے مراد وہ افعال اور خواہشات ہیں جو اپنے اور دوسروں کے گروپ ، دونوں کو معلوم ہوتی ہیں۔ دوسرے چوتھائی کی مراد ان افعال سے ہے جن سے آپ کا گروپ تو نا واقف ہے  لیکن دوسرے ان افعال سے اچھی طرح واقف ہیں۔ مثلا مسلک، عصبیت وغیرہ۔ تیسرا چوتھائی، ایک پوشیدہ جگہ۔  جس سے آپ کا گروپ تو واقف ہے لیکن وہ لوگوں سے پوشیدہ رکھی گئی ہے۔  چوتھا چوتھائی ایک گمنام جگہ۔ اس کی مراد اس گروپ سے ہےجو خود بھی اپنی خامیوں سے پردہ ہے اور لوگ بھی اسے نہیں جانتے۔ پھر بعد میں کہیں جا کے، ایک لمبے عرصے بعد  جیسے جیسے گروپ سیکھتا رہتا ہےچوتھا چوتھائی اپنی جگہ بقیہ کسی چوتھائ میں بنا لیتا ہے۔

تبدیلی کے اصول: 

1۔ کسی ایک چوتھائی میں تبدیلی بقیہ تمام حصوں پر اثر انداز ہوگی۔

2۔ جہاں باہمی تعلقات شامل ہوں وہاں اپنے افعال کو چھپانا  اور ان سے انکاری ہونا  زائد وقت کا طالب ہے۔

3۔ 'خوف' آگاہی میں کمی لاتا ہے جبکہ' باہمی اعتماد' آگاہی بڑھاتا ہے۔

4۔ جبرا کسی کو آگاہ کرنا ناپسند یدہ فعل ہے اور غیر مؤثر بھی۔

5۔ باہمی تعلقات کو جاننے کا مطلب یہ ہے کہ کہیں تبدیلی واقع ہوئی ہے، یعنی پہلا چوتھائی بڑا ہو گیا ہے اور باقی حصے یا ان میں سے کسی ایک کا حجم   چھوٹا ہو گیا ہے۔

7۔ دوسروں کے ساتھ کام کرنے کا تعلق آزادی افکار سے ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ کام میں مزید وسائل اور مہارتیں اپنی جگہ بنا سکتی ہیں۔

8۔ نا معلوم جگہوں کے متعلق عالمی سطح پر تجسس باقی ہے لیکن اس کا سد باب لوگوں کی مرضی، سوشل ٹریننگ یا ان کے اضطراب پر ہوتا ہے۔

9۔ نازک مزاجی کا مطلب ہے، دوسرے چوتھائی ، تیسرے چوتھائی اور چوتھے چوتھائی کے رویوں کے بدلتے رخ کا احترام کرنا اور دوسروں کے دائمی رویوں کا احترام  کرنا۔

10۔ گروپ کے رویوں  اور تجربات کے بارے میں سیکھتے رہنے سےگروپ اور افراد کا شعور بڑھتا ہے۔

11۔ گروپ اور ان کے لوگوں کے اقدار کا اندازہ ان کے اس رویہ سے لگایا جا سکتا ہے جس سے وہ نا معلوم یا انجان جگہ کا سامنا کرتے ہیں۔

ایک کیڑا شاید انجان بن کر مکمل خوشگوار زندگی گزار رہا ہو، بالآخر وہ اپنے آپ کو پتھروں کے نیچے رینگنے سے روک کر رکھتا ہے۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *